حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شاہی آصفی مسجد لکھنؤ کے امام جمعہ مولانا سید رضا حیدر زیدی نے گزشتہ روز نمازِ جمعہ کے خطبوں میں نمازیوں کو تقوائے الٰہی کی نصیحت کرتے ہوئے ماہ رجب المرجب کی فضیلت اور اہمیت بیان کی۔
مولانا سید رضا حیدر زیدی نے ماہ رجب کی 13، 14 اور 15 تاریخ کو اعتکاف کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ان دنوں میں اعتکاف کی فضیلت بیان ہوئی ہے۔ البتہ اعتکاف عبادت ہے، خود کو خدا سے جوڑنے کا بہترین موقع ہے، یہ پکنک نہیں، موبائل چلانے کے لئے نہیں ہے۔ دنیا سے رشتہ توڑیں گے تو اللہ سے رشتہ جڑے گا۔
انہوں نے مؤمنین کو امام علی نقی علیہ السلام کے یوم ولادت کی مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ روایت میں ہے کہ ہمارے شیعہ ہماری خوشی میں خوش ہوتے ہیں اور ہمارے غم میں غمگین ہوتے ہیں۔ اسی لئے ہم اہل بیت علیہم السلام کے ایام غم میں مجالس عزا منعقد کرتے ہیں اور ان کی ولادت اور خوشی کے ایام میں محفلیں منعقد کرتے ہیں۔ البتہ توجہ رہے کہ جس طرح مرحومین کے ایصال ثواب کے لئے مجلسیں ہوتی ہیں اسی طرح محفلیں بھی ہو سکتی ہیں کیونکہ مجلسیں ہوں یا محفلیں ہوں، دونوں کا مقصد ایک ہے۔
امام علی نقی علیہ السلام کی حدیث "حسد نیکیوں کو مٹا دینے والا ہے، تکبر نفرت کو کھینچ لانے والا ہے، اور خودپسندی حصول علم سے روکنے والی، لوگوں کو حقیر سمجھنے اور جہالت کی طرف بلانے والی ہے، جبکہ بخل بدترین اخلاق میں سے ہے، اور لالچ ایک بری خصلت ہے۔" بیان کرتے ہوئے مولانا سید رضا حیدر زیدی نے کہا کہ حسد سے کوئی جلے یا نہ جلے لیکن خود انسان اپنی شخصیت جلا لیتا ہے۔ حاسد انسان کسی کی خوشی برداشت نہیں کر پاتا کسی کو عہدہ، منصب، انعام و اعزاز، اکرام و احترام مل جائے تو حاسد جلنے لگتا ہے۔ نتیجہ میں وہ خود اپنے اعمال کو ختم اور شخصیت کو برباد کر لیتا ہے۔
مولانا سید رضا حیدر زیدی نے کہا کہ جو انسان دوسروں سے اخلاق سے ملتا ہے، تواضع اور انکساری سے پیش آتا ہے اس کے دشمن اگر ہوتے بھی ہیں تو کم ہوتے ہیں لیکن جو انسان غرور و گھمنڈ سے پیش آتا ہے اس کے دشمن زیادہ ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو انسان خود پسندی اور "میں" میں مبتلا ہوتا ہے وہ ہلاک ہو جاتا ہے، یہ خود پسندی اور "میں" اسے علم حاصل کرنے سے روک دیتی ہے اور جہالت پر باقی رکھتی ہے۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ کنجوسی بدترین اخلاق ہے، کہا کہ کچھ لوگ سلام کرنے میں بھی کنجوسی کرتے ہیں، توقع کرتے ہیں کہ دوسرا انہیں سلام کرے، خود سلام میں پہل نہیں کرتے، اگرچہ سلام کا جواب دینا واجب ہے اور سلام کرنا مستحب ہے، لیکن فضیلت سلام کرنے والے کو ہے۔
انہوں نے وجود خدا پر ہونے والے حالیہ مناظرہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے "جبر و تفویض" اور "حُسن و قبح عقلی" پر سیر حاصل گفتگو کی۔









آپ کا تبصرہ